آپﷺ کی پیداءیش سے بعثت تک کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟



(سلسلہ وار)
(پہلی قسط)
(پیداءیش سے بعثت تک)
(ولادت والے سال)
1)   حضرت محمد کے والد ماجد حضرت عبداللّہ بن عبدالمطلب کا آپ کی پیداءیش سے قبل وصال ہوا، وفات کے وقت اُن کی عمر تقریباً 25 برس تهى۔
2)   نعوذباللّہ! بيت اللّه کو ڈھانے کے ليے ابرہہ نے ہاتھيوں کے لشکر کے ساتھ حملہ کیا۔
3)   ربیع الاوّل بروز پیر بمطابق 20 اپریل 571ء آپ کی ولادتِ با سعادت ہوئ آپ کے دادا نے ساتویں روز عقیقہ کیا اور آپ کا نام محمد رکھا۔
(ولادت کے چوتھے سال)
1)   قبیلہ بنی سعد کے محلّہ میں پہلا واقعہ شق صدر ھوا۔
(ولادت کے چھٹے سال)
1)   آپ نے اپنی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ کے ہمراہ مدینے کی جانب پہلا سفر فرمایا۔
2)   مدینہ سے واپسی پر مکہ ومدینہ کے درمیان ایک جگہ ابواء، پر آپ کی والدہ کی وفات ہوئ۔
3)   والدہ ماجدہ کی وفات کے بعد آپ کے دادا عبدالمطلب نے آپ کی پرورش کی۔
(ولادت کے آٹھویں سال)
1)   آپ کے دادا عبدالمطلب کی وفات ھوئ۔
2)   دادا کی وفات کے بعد اپنے چچا ابوطالب کی کفالت میں آۓ۔
(ولادت کے بارہویں سال)
1)   اپنے چچا ابوطالب کے ہمراہ ملک شام کا پہلا تجارتی سفر فرمایا۔
2)   سفر میں آپ کو بحیرا رَاہِب نے دیکھا، نبوت کی پِیشنگوئ کی کہ یہ سیّد العالمین ہیں، رب العالمین کے رسول ہیں جن کو اللّہ نے تمام عالم کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔
(ولادت کے بیسویں سال)
1)   آپ نے اپنے چچا کے ساتھ حربِ فجارمیں شرکت کی مگر آپ نے قتال نہیں کیا۔
2)   آپ اپنےتمام چچا کے ساتھ حربِ فجار کے چار ماہ بعد حلف الفضول میں شریک ہوۓ۔
(ولادت کے پچیسویں سال)
1)   اُمّ الموؑمنین حضرت خدیجہؓ کا مال لے کر آپؐ نے شام کا سفرِ تجارت فرمایا، آپؐ کا یہ دوسرا سفرِ شام تھا۔
2)   آپؐ کا حضرت خدیجہؓ سے نکاح ہوا، اس وقت اُن کی عمر چالیس برس تھی۔
(ولادت کے پینتیسویں سال)
1)   بیت اللّہ کی دوبارہ تعمیر ہوئ، حجرِاسود کو اس کے مقام پر رکھنے کے لیے قبائل کے درمیان فیصلہ کا اختیار آپ کو حاصل ہوا۔
(ولادت کے اڑتیسویں سال)
1)   نبوت کے ابتدائی مراحل کا اغاذ ہوا، آپ غارِحرا میں عبادت فرمانے لگے۔
2)  وحی  کے ذریعے نبوت کی بشارت ہوئ۔
                                                                     
                                                                                                           (جاری ہے)
حوالہ جات: (ماخذ ومراجع، بخاری شریف، مسلم شریف، زرقانی، سیرۃ المصطفیٰ، الرحیق المختوم )

Comments