﷽
مقاطعہ بنی ہاشم
(سلسلہ وار)
قسط#2
بعض لوگوں کا اپنے
عزیزوں کی اس تکلیف کو دیکھ کر دل دکھتا تھا۔ پوشیدہ طور پر ان کے کچھ کھانے پینے
کا سامان بھیجتے' ایک دن کا واقعہ ہے کہ حکیم بن حزام اپنی پھوپھی حضرت خدیجہؓ کے
لیے غلام کو ہمراہ لے کر کچھ غلہ لے جا رہے تھے۔ جاتے ہوۓ ابوجہل نے دیکھ لیا اور
کہا کیا تم بنو ہاشم کہ لئے غلّہ لئے جاتے ہو۔ میں تم کو ہرگز غلہ نہ لے جانے دوں
گا اور سب میں تم کو رسوا کروں گا۔
اتفاق سے ابوالجنتری
سامنے سے آگیا' واقعہ معلوم کر کے ابوجہل سے کہنے لگا' ایک شخص اپنی پھوپھی کے لیے
غلہ بھیجتا ہے تم اس میں کیوں مزاحمت کرتے ہو' ابو جہل کو غصہ آگیا اور سخت سست
کہنے لگا' ابوالجنتری نے اونٹ کی ہڈی اٹھا کر ابوجہل کے سر پر اس زور سے ماری کہ
سر زخمی ہوگیا' مارکھانے سے زیادہ ابوجہل کو اس کی تکلیف پہنچی کہ حضرت حمزہؓ کھڑے
ہوۓ شعب ابی طالب میں یہ واقعہ دیکھ رہے تھے۔
انہیں تکلیف اور مصائب
کی بنا پر بعض رحم دلوں کو اس عہد کو توڑنے کا خیال پیدا ہوا۔ سب سے پہلے ہشام بن
عمروکو خیال آیا کہ افسوس ہم تو کھائیں پئیں اور ہمارے خویش واقارب دانہ دانہ سے
ترسیں اور فاقے پر فاقہ کھینچیں' جب رات ہوتی تو ایک اونٹ غلہ کا شعب ابی طالب میں
لے جا کر چھوڑ دیتے۔
ایک روز ہشام بن عمرو
یہی خیال لے کر زہیر بن ابی امیہ کے پاس گۓ جو عبدالمطلب کے نواسے اور عاتکہ بن
عبدالمطلب' رسول اللہﷺ کی پھوپھی کے بیٹے تھے' جاکر یہ کہا اے زبیر کیا تم کو یہ
پسند ہے کہ تم جو چاہو کھاؤ اور پہنو اور نکاح کرو اور تمہارے ماموں ایک دانہ کو
ترسیں' خدا کی قسم اگر ابوجہل کے ماموں اور ننہیال کے لوگ اس حال میں ہوتے تو
ابوجہل ہرگز ہرگز ایسے عہد نامے کی پرواہ نہ کرتا۔ زہیر نے کہا افسوس میں تنہا
ہوں' تنہا کیا کر سکتا ہوں کاش ایک ہم خیال اور مل جاۓ تو پھر میں اس کام کے لیے
کھڑا ہوں' ہشام بن عمرو وہاں سے اٹھے اور مطعم بن عدی کے پاس گۓ اور ان کو ہم خیال
بنایا۔ مطعم نے بھی یہی کہا کہ ایک آدمی اور اپنا ہم خیال بنا لینا چاہیے۔
ہشام وہاں سے روانہ ہوے
اور ابوالجنتری اور بعد ازاں زمعہ بن الاسود کو اپنا ہم خیال بنایا۔
حوالہ جات: ابن ہشام،
اصابہ۔۔۔۔۔
(جاری ہے)
پچھلی قسط کو پڑھنے کے لۓ نیچے دۓ گۓ لنک کو کاپی کر کے
میں کھولیں۔ URL
http://bitblogger7.blogspot.com/2017/08/blog-post_17.html
Comments
Post a Comment