عمر بن الخطابؓ کا قبولِ اسلام

(سلسلہ وار)

2 # قسط

حضرت عمرؓ غصہ میں بھرے ہوۓ بہن کے گھر پہنچے، حضرت خباب جو ان کی بہن اور بہنوئ کو تعلیم دے رہے تھے' وہ حضرت عمر کی آہٹ سنتے ہی چھپ گۓ' عمر گھر میں داخل ہوۓ اور بہن اور بہنوئئ سے کہا شائد تم دونوں صابی ہو گۓ ہو۔ بہنوئ نے کہا اے عمر اگر تمہارا دین حق نہ ہو بلکہ اس کے سوا کوئ دوسرا دین حق ہو تو بتلاؤ کیا کرنا چاہیۓ' بہنوئ کا یہ جواب دینا تھا کہ عمر ان پر پل پڑے' بہن شوہر کو چھڑانے کہ لیے آئیں تو ان کو اس قدر مارا کہ چہرہ خون آلود ہو گیا' اس وقت بہن نے یہ کہا اے خطاب کی بیٹے تجھ سے جو کچھ ہو سکتا ہے وہ کر لے ہم تو مسلمان ہو چکے ہیں۔ اے اللہ کے دشمن تو ہم کو محض اس لۓ مارتا ہے کہ ہم اللہ کو ایک مانتے ہیں' خوب سمجھ لے کہ ہم مسلمان ہوچکے ہیں' اگرچے تیری ناک خون آلود ہو' حضرت عمر یہ سن کر کچھ شرماۓ اور کہا کہ اچھا وہ کتاب جو تم پڑھ رہے تھے مجھ کو دکھلاؤ' یہ سنتے ہی حضرت خباب جو مکان کے کسی گوشہ میں چھپے ہوۓ تھے فوراً باہر نکل آۓ' بہن نے کہا: 
"تو ناپاک ہے اور قرآنِ پاک کو پاک ہی لوگ چھو سکتے ہیں۔ جاؤ وضو کر کے 
آؤ۔"


عمراُٹھے اور وضو یا غسل کیا اور صحیفہِ مطہرہ کو ہاتھ میں لیا' جس میں سورہ 
ترجمہ: "میں ہی معبودِ برحق ہوں' میرے سوا کوئ معبودِ برحق نہیں' پس میری ہی عبادت کرو اور نماز کو میری یاد کے لۓ قائم کرو۔" 
بے ساختہ بول اُٹھے' کیا ہی اچھا اور بزرگ کلام ہے۔ حضرت خباب نے حضرت عمر سے یہ سن کر کہا اے عمر تم کو بشارت ہو' میں اُمید کرتا ہوں کہ رسول اللہﷺ کی دعا تمہارے حق میں قبول ہوئ' عمر نے کہا اے خباب مجھے حضورﷺ کے پاس لے چلو۔
حضرت خباب عمر کو ساتھ لے کر دارارقم کی طرف چلے' جہاں رسول اللہﷺ اور صحابہ جمع ہوا کرتے تھے۔ دروازہ بند تھا' دستک دی اور اندر آنے کی اجازت چاہی، یہ معلوم کر کے کہ عمر اندر آنا چاہتے ہیں' کوئئ شخص دروازہ کھولنے کی جرآت نہ کرتا تھا' حضرت حمزہؓ نے فرمایا کہ دروازہ کھول دو اور آنے دو۔ اللہ نے عمر کے ساتھ خیر اور بھلائ کا معاملہ فرمایا ہے' تو اللہ اس کو ہدایت دے گا اور اسلام لے آۓ گا اور اللہ کے رسول کا اتباع کرے گا' ورنہ تم اللہ کے حکم سے اس کے شرسے محفوظ اور مامون رہو گے اور بحمداللہ عمر کا قتل کر دینا ہم پر کچھ دشوار نہیں۔ اور ایک روایت میں ہے کہ حضرت حمزہؓ نے فرمایا کہ اگر عمر خیر کے ارادہ سے آرہا ہے تو ہم بھی اس کے ساتھ خیر کا معاملہ کریں گے اور اگر شر کے ارادہ سے آرہا ہے تو اسی کی تلوار سے اسے قتل کریں گے۔ اور رسول اللہﷺ نے بھی دروازہ کھولنے کی اجازت دی' دروازہ کھول دیا گیا اور دو شخصوں نے میرے دونوں بازوں پکڑے اور آپ کے سامنے لا کر مجھے کھڑا کیا' آپ نے فرمایا کہ چھوڑو اور میرا کرتہ پکڑ کر اپنی طرف کھینچا اور کہا اے خطاب کہ بیٹے اسلام لا اور یہ دعا فرمائ۔ 
ترجمہ: اے اللہ اس کو ہدایت دے۔
اور ایک اور روایت میں ہے کہ یہ فرمایا: 
ترجمہ: "اے اللہ یہ عمر بن الخطاب حاضر ہے۔ اے اللہ اس سے اپنے دین کو عزت دے۔" 


طہ لکھی ہوئ تھی' پڑھنا شروع کیا۔ یہاں تک کہ اس آیت پر پہنچے۔








حوالہ جات: سورہ طہ، سیرۃ ابن ہشام، عیون الاثر۔۔۔۔۔۔۔۔
   



        
                       (جاری ہے)                                                                              
پچھلی قسط کو پڑھنے کے لۓ نیچے دۓ گۓ لنک کو  کاپی کر کے URL میں کھولیں۔

http://bitblogger7.blogspot.com/2017/08/blog-post_12.html

Comments